اسی ایک آدھ منٹ کا فائدہ اٹھاتے ہوئے او ۔ پی نے وائر لیس پر توپ خانے کی تمام گنوں کو اپنے سر کا نشانہ بتایا اور 4 ‘ 4 گولے فائر کرنے کا حکم دیا ۔ توپ خانے والوں نے پوچھا کیا تم پاگل ہو گئے ہو ؟ ۔ ً او ۔ پی نے کہا فوج میں صرف آرڈر مانا جاتا ہے
محترم حضرت حکیم صاحب السلام و علیکم !دعا ہے اللہ رب العزت آپ کے درجات بلند کرے آ مین ! میرے والد مرحوم 1971 ء کی جنگ کے بعد سندھ کھوکرایالہ سے واپس آئے تو یہ واقعہ سنایا ۔
جنگ شروع ہونے کے چند دنوں بعد آرڈر آیا کہ محاذ پر دفاعی پوزیشن اختیار کی جائے ۔ آگے بڑھ کر حملہ نہ کیا جائے ساتھ کے ایک سیکٹر میں بھارت کی طرف سے لگا تار حملے جاری رہتے اور ہماری یونٹ روزانہ 5 ‘ 6 کلو میٹر پیچھے ہٹ جاتی ۔ دشمن کے ایدونس کو روکنے کے لئے توپ خانہ ہی مؤثر ثابت ہو سکتا تھا ۔ صورت حال کچھ ایسی تھی کہ توپ خانے کا او ۔ پی (ابزرویشن پوسٹ)جتنا زیادہ خطرہ مول لے گا یعنی دشمن کے قریب جائے گا اتنا زیادہ درست فائر کروا سکے گا ۔ ہیوی توپ خانے کے او ۔ پی کا کھیل بڑا عجیب ہوتا ہے ۔ اس نے اپنے آپ کو چھپانا بھی ہوتا ہے اگر پکڑے جانے کا خطرہ محسوس کر لے تو ایسی جگہ فائر کروائے گا کہ دشمن کی توجہ دوسری طرف مبذول ہو جائے یا اس کو اپنی مصیبت پڑ جائے ۔ لہٰذا ایک بہادر اور منجھے ہوئے صوبیدار نے او ۔ پی(ابزرویشن پوسٹ) کے فرائض انجام دینے کا فیصلہ کیا۔ وہ دشمن کے علاقے کے بہت قریب بلکہ بعض دفعہ اندر چلے جاتا اب ہر ایک ٹارگٹ پر درست نشانہ آ رہا تھا نتیجتاً دشمن کی پیش قدمی رک گئی ۔ دشمن نے سوچا سب کام چھوڑ کر پہلے او ۔ پی کو تلاش کیا جائے ۔ آخر کار انہوں نے او ۔ پی کو ڈھونڈ لیا وہ اس وقت ایک کھڈے میں درختوں کے درمیان چھپا ہوا تھا بھارتی فوجیوں نے اس جگہ کے گرد گھیرا ڈال لیا وہ اس کو زندہ گرفتار کرنا چاہتے تھے ۔ انہوں نے ذرا تغافل کیا اور آواز یں کسنا شروع ہوئے ۔’’ او ککڑ باہر نکل‘ او چوہے اب پکڑا گیا ہے ‘ لکن میٹی (چھپن چھپائی) کا کھیل بند کرو‘‘ وغیرہ وغیرہ ۔ اسی دوران کوئی 400 سے زیادہ فوجی ارد گرد جمع ہو چکے تھے ۔ اسی ایک آدھ منٹ کا فائدہ اٹھاتے ہوئے او ۔ پی نے وائر لیس پر توپ خانے کی تمام گنوں کو اپنے سر کا نشانہ بتایا اور 4 ‘ 4 گولے فائر کرنے کا حکم دیا ۔ توپ خانے والوں نے پوچھا کیا تم پاگل ہو گئے ہو ؟ ۔ ً او ۔ پی نے کہا فوج میں صرف آرڈر مانا جاتا ہے ہر ایک گن میرے سر کا نشانہ لے کر فورا ً 4 ‘ 4
گولے فائر کرے ۔ 30 کلو میٹر دور سے ہیوی توپ خانے کی 8 گنوں نے اپنے ہی او ۔ پی کے سر کا نشانہ لیا اور کوئی ایک منٹ تک وہاں آتش فشاں گرتا رہا سب افسوس کر رہے تھے کہ ہم نے اپنے او ۔ پی کو مار دیا ۔ جسے اللہ رکھے اسے کون چکھے ایک منٹ کے بعد توپ خانے کے وائر لیس سیٹوں پر او۔ پی کی آواز گونجی ۔’’ میں زندہ ہوں‘ ارد گرد سینکڑوں لاشیں پڑی ہیں‘‘ تو تمام لوگ حیران رہ گئے اور اللہ تعالیٰ کی تعریف کچھ ایسے بیان ہو رہی تھی ۔ وہ ذات چاہے تو موت زندگی کی صورت میں آ سکتی ہے ۔ لڑائی کے باقی دن پھر دشمن نے کبھی اس سیکٹر میں ایڈونس کرنے کی کوشش نہیں کی اور او ۔ پی صوبیدار صاحب کو ستارہ جرأت سے نوازا گیا ۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں